طرابلس11جون(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)لیبیا کے سابق حکمران معمر القذافی کے بیٹے سیف الاسلام قذافی کو اس شمالی افریقی مک کے مغربی شہر زنتان کی جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔
سیف الاسلام کو 2015ء میں ایک عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے لیبیا کے نیوز پورٹل الوسط کے حوالے سے بتایا ہے کہ لیبیا کے سابق آمر حکمران معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام کو جمعہ نو جون کو زنتان کی جیل سے رہا کر دیا گیا۔ سیف الاسلام کی رہائی ملک کے مشرقی شہر تبروک میں قائم منتخب حکومت کی طرف سے انہیں دی جانے والی عام معافی کے نتیجے میں ہوئی۔ رپورٹ میں ابوبکر الصدیق بریگیڈ ملیشیا کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کا حوالہ دیا گیا ہے۔ سیف الاسلام کی حفاظت کی ذمہ داری اسی ملیشیا کے حوالے تھے۔لیبیاکے سابق رہنما معمر القذافی کے بیٹے سیف الاسلام کبھی ملک میں بے پناہ طاقت و اختیارات کے مالک تھے لیکن اب وہ ایک بے یارو مددگار قیدی کی صورت میں اپنے خلاف مقدمے کی سماعت کے منتظر ہیں۔
ابوبکر الصدیق بریگیڈ کے مطابق سیف الاسلام رہائی کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل ہو گئے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ تبروک میں قائم منتخب حکومت کی جانب سے انہیں یہ معافی کب دی گئی تھی۔سیف الاسلام قذافی سن 2011ء میں اپنے والد معمر القذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد گرفتار ہوئے تھے اور انہیں اُس وقت کے بعد سے زنتان کی اسی جیل ہی میں قید رکھا گیا تھا۔لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کی ایک عدالت نے سیف الاسلام قذافی کو 2015ء میں سزائے موت سنائی تھی۔ یہ سزا انہیں ملک میں 2011ء میں ان کے والد کی حکومت کے خلاف چلنے والی تحریک کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کے الزامات کے تحت سنائی گئی تھی۔
2011ء ہی میں ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت نے سیف الاسلام پر انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔معمر القذافی کی حکومت کے خاتمے اور ان کے قتل کے بعد سے لیبیا مسلسل افراتفری کا شکار ہے۔ اس شمالی افریقی ملک میں اِس وقت تین متوازی حکومتیں قائم ہیں۔ ان میں سے دو طرابلس میں جبکہ ایک تبروک میں کام کر رہی ہے۔